میں کیا چاھتا ہوں

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: توقیر اعجاز دیپک, Jhang

میری ہر بات کا
مفہوم پوچھتی ہو
تم نہ مجھ کو سمجھ سکو گی
تم نہ مجھ کو جان سکو گی
میرے دل میں جو ہے سجنی
تم اس سے انجان رہو گی
پھر بھی تھوڑی کوشش کر لو
پوچھو پوچھو دل سے پوچھو

ذرا دل سے پوچھو میں کیا چاھتا ہوں
وفائیں مجھے دو وفا چاھتا ہوں

آنکھوں میں تیری
ہو تصویر میری
ترے لب ہِلیں تو
کہیں نام میرا
مرے نام سے ہو
ترا ہر سویرا

سوالوں میں آؤں جوابوں میں آؤں
تری زندگی کی رودادوں میں آؤں

یہ ماتھے کا جُھومر
یہ کانوں کا جھمکا
یہ ہاتھوں کا کنگن
یہ پاؤں کی پائیل
چھناچھن کھناکھن
کہیں نام میرا

خوابوں میں آؤں خیالوں میں آؤں
تری خامشی کے میں تالوں میں آؤں

دل جو دھڑکتا ہے دھک دھک تمھارا
تری دھڑکنوں پر اثر ہو ہمارا

سوچوں میں تیری
نہ کچھ ہو گماں
میں تیری حقیقت
میں تیرا تَصَوُّر
مورت کا تیری
میں ٹھہروں مُصَوِّر

میں جو کچھ بھی سوچوں
وہی تم میں دیکھوں

نس نس میں تیری
چاھت ہو میری

قربت ہماری ہو اتنی صنم
کہ اِک دوسرے میں سما جائیں ہم

کچھ ایسا ہوا ہے
کچھ ایسا ہی ہو گا

میں کیا چاھتا ہوں میں کیا چاھتا ہوں
ذرا پھر سے سوچو میں کیا چاھتا ہوں

Rate it:
Views: 227
06 Nov, 2024