میں کیا کہوں تجھے کیا ہے عشق
بس ہوں جانتا کہ سزا ہے عشق
کروں زندگٰی کا گمان کیا
میری موت میں ہی چھپا ہے عشق
جب سے طلب ہے تڑپ بنی
تب سے بسوے وفا ہے عشق
جب سے وہ دل میں سما گے
تب سے مقام بقا ہے عشق
بند ہو گئیں سب حکایتں
جب سے قصیدہ بنا ہے عشق
اپنی تو منزل مزار عشق
اپنا تو مشکل کشا ہے عشق
کب آئے گا وہ ستم گراں
دل مضطرب ہے بکا ہے عشق