میں کیا کہوں کہ بات میری معتبر نہ تھی
کوئی دلیل بھی تو وہاں کارگر نہ تھی
ٹوٹے ہیں اس لیے محبت کے سلسلے
ذوق جنوں کی تاب سینہ سپر نہ تھی
تم نے ہی دکھائے تھے الفت کے راستے
تو ہی ہمارے ساتھ شریک سفر نہ تھی
ہم رات بھر سسکیوں سے روتے رہے مگر
وہ ایسا محو خواب تھا اس کو خبر نہ تھی
آ دیکھ لے طاہر کو پڑے اضطراب میں
تو نے جو دعا دی تھی مجھے بے اثر نہ تھی