نئی سوچیں اپناؤ نیا سال ہے
سب نفرتیں مٹاؤ نیا سال ہے
کیا گزرا نومبر ، دسمبر میں بُرا
سبھی بھول جاؤ نیا سال ہے
نکالو رنجششیں اپنے شریروں سے
خود میں لاؤ بدلاؤ نیا سال ہے
اے غمزدوں غم بھلا کے
جھومو ، ناچو ، گاؤ نیا سال ہے
دشمنوں سے ملاؤ ہاتھ دوستی کا
دشمنوں سنگ مناؤ نیا سال ہے
پرانی رنجششیں پگھل جائیگی
شمع الفت جلاؤ نیا سال ہے
نہالؔ نیک نیت خدا سے مانگو
نیک نیت نیا پاؤ نیا سال ہے