نئے موسم نئے منظر نہ گر بھائیں تو لوٹ آنا
تمہارے رتجگوں پہ جب عذاب آئیں تو لوٹ آنا
ابھی خوش ہو نئے تم دوستوں کہ درمیاں لیکن
جو سارے چھوڑ کہ تم کو چلے جائیں تو لوٹ آنا
ابھی میں نامور ہوں پر نہیں اتنا بھی جان جاں
محبت کی کتابوں میں جو نام آئیں تو لوٹ آنا
چلو تم کو اجازت تم مجھ سے دور رہ لو پر
تمہارے غم میری ہستی کو کھا جائیں تو لوٹ آنا