نازکی ان کے لبوں کی گلوں سی ہے
خوشبو ان کے بدن کی پھولوں سی ہے
پھیلی ہے فضا میں رنگ و بو ان کی
یہ حسیں سماں ان کے دم خم سے ہے
ملے ہوئے ہیں زمین و آسماں آج
قوس قزح کا حسن بھی اس منظر سے ہے
مہکی ہوئی شام ہمیں بلاتی ہے گلش میں
آج ان کا گزر بھی چمن سے ہے
کرتے ہیں بات ان سے چل کر
آج موقعہ بھی ہے اور ان کی آمد بھی ہے