نام اب جو ترا زبان پے آتا ہے سسکی بن کے لبوں سے نکل جاتا ہے نہالؔ دل پے بجلی گِر جاتی ہے جب رُباب پے کوئی اُداس بھیڑوی بجاتا ہے