نام لِکھ لِکھ کے ترا روز مٹاتے رہنا
میری عادت ہے یونہی وقت بتاتے رہنا
میرا معمول، تری یاد کی تسبیح کے ساتھ
تیری تصویر کو سینے سے لگاتے رہنا
اِس لئے جاگتا رہتا ہوں کہ لگتا ہے بھلا
چاند تاروں کا مجھے حال سناتے رہنا
آئنہ مجھکو ترا عکس دکھاتا ہے سدا
اِسکا معمول ہے مجھکو یوں، جلاتے رہنا
آج سنتا ہوں کہ نیندوں کو ترستا ہے وہی
جس کی عادت تھی مجھے روز جگاتے رہنا
ارے قاصِد وه مِلے بھی تو بَس اِتنا کہنا
یاد کر وعده مرے خواب میں آتے رہنا
یہ زمانہ تو محبت کا ہے دُشمن باقرؔ
دِل کی ہر بات کو لوگوں سے چُھپاتے رہنا