نظروں سے نظر ملایا کرو
یُوں نہ مجھے ستایا کرو
میں عاشق ہوں ترا غیر نہیں
مجھ نہ شرمایا کرو
میں پی جائوں گا پل بھر میں
تم زہر لبوں سے پلایا کرو
میں چھیڑوں تری زلفوں کو
جی بھر کے تجھکو پیار کروں
تم بھول کے فکردنیا کی
مرے ساتھ رات بیتایا کرو
میں شاعر ہوں مرے پاس بیٹھو
کچھ سُنو اور کچھ سُنایا کرو
دِکھا کے جھلک پہلے حُسن کی
پھر چُھپنا ترا ٹھیک نہیں
دیکھو دیکھو جاناں
دیکھو دیکھو جاناں
کچھ ترس مجھ پے کھایا کرو
تم رات کو جو سنور جاتی ہو
چاند کو نہ پاگل بنایا کرو
میں بیمار ہوں تری دید کا
نہال کو جھلک دِکھایا کرو