نظر بھر کے نہ دیکھا کرو

Poet: By: Hukhan, karachi

ہر روز ہمیں اک نئی کہانی سناتا ہے وہ
جانے کیوں ہمیں دیکھ کے اتنے بہانے بناتا ہے وہ
ہم دور ہوں تو زلفِ پریشان سا ہو جاتا ہے وہ
پاس ہوں ہم اگر جی بھر کے شرماتا ہے وہ
تنہائی میں خود کو ہی سب گزارشات سناتا ہے وہ
دیکھنے کو خواب ہمارے بظاہر سو جاتا ہے وہ
خواب ہو ادھورے تو اداس ہو جاتا ہے وہ
ہر روپ میں آنکھ کو ہماری بھاتا ہے وہ
خزاں میں بھی بہاروں سا نظر آتا ہے وہ
خان نظر بھر کے نہ دیکھنا اکثر بیمار پڑ جاتا ہے وہ

Rate it:
Views: 444
18 Sep, 2017