بہت سے خواب سہانے نظر میں رکھتے ہیں
ہم ان کے سارے فسانے نظر میں رکھتے ہیں
مجھے تو آج بھی یاد ہیں بیتے وہ لمحے
ہم بھولے بسرے زمانے نظر میں رکھتے ہیں
کبھی تو ہو گا مداوا میری خلش کا صنم
ہم سارے زخم پرانے نظر میں رکھتے ہیں
نہیں ہے آج تجھے فرصت ہمیں منانے کی
ہم تیرے سارے بہانے نظر میں رکھتے ہیں
یقیں ہے ہو گا ملن ان سے آتے موسم میں
ہم ان کے سارے ٹھکانے نظر میں رکھتے ہیں