لبوں کا ذائقہ چکھنا ہے
سانسوں کی مہک محسوس کرنی ہے
گلے لگ کر زمانے بھر کی ہر تکیف ہم کو بھول جانی ہے
اور آنکھوں آنکھوں سے دل کے سبھی احوال پڑھنے ہیں
کہاں کی دوستی یہ ساری باتیں ہیں محبت کی
کہ تنہائی میں کرنا یاد اور ملتے ہی رو پڑنا
محبت وہ مقدس رمز ہے جس کو سمجھنا ہے
نہ اتنا دور بیٹھو پاس آجاؤ ذرا میرے
یا مجھ کو پاس آنے دو
کہ مجھ کو ایسا لگتا ہے
ابھی کچھ اور صدیاں ہے صفر
تم تک پہنچنے میں