نغمہ کوئی ابھرتا ہے پیڑوں کی چھاؤں سے
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Karachiنغمہ کوئی ابھرتا ہے پیڑوں کی چھاؤں سے
کرتے ہیں جب بھی بات پرندے ہواؤں سے
ویسے تو سخت جان تھے بستی کے سارے لوگ
مائل کیا ہے اس نے بھی اپنی اداؤں سے
دشمن کو اب میں اپنی جلو میں چلاؤں گی
دھوکے تو کھا لیے ہیں بہت ہم نواؤں سے
میرا یہ مشغلہ ہے جوانی کی راہ میں
ملتی ہوں میں تپاک سے اب بےوفاؤں سے
نکلی تو ہوں میں دشت کی جانب بہ وقتِ شام
محفوظ رب کی ذات رکھے گی بلاؤں سے
میرے وطن میں خوف کا پہرہ ہے آج کل
مشکل یہ ٹل ہی جائے گی وشمہ دعاؤں سے
More Love / Romantic Poetry






