چاہت جسکی آبدیدہ نفرت اسکی بے بدن ہے
جو سوزش پروانہ مے جل مرا لاشہ اسکا بے کفن ہے
اگر یہ سفر آجائے زندگی کو میسر
تو زمین سے آسمان دو قدم ہے
سرحدوں کے فاصلے ہمے اس مٹی سے جدا نہی کر سکتے
جہاں شام گزری زندگی کی وہی اپنا وطن ہے
آغوش صدف جس رفعت کی تمنا ہے دوست
وہی چہرہ تو وقت کے ماتھے کا امن ہے