محبت مے انقلاب لانے نکلے
ان کی خاموشی کا جواب لانے نکلے
چاند مسکرایا ہماری سادگی پر رضا
ستاروں سے مقدر کا حساب لانے نکلے
وضو کی حاجت مے نماز دی
آنکھ بلبل سے آب لانے نکلے
شگوفہ دل نے قربانی کی آرزو کی
ان کی گلی سے قصاب لانے نکلے
تقاضہ آرزو کا چلو کچھ تو پاس ہو گا
ہم ان کی دسترس سے خواب لانے نکلے