ننھا سا جی بھی رونے کے بہانے مانگتا رہا
جو گزر گئے وہی زمانے مانگتا رہا
کل یہ کمسن ترستا رہا مراسم کے لیے
آج خدا جانے کیوں ترک تعلق کے بہانے مانگتا رہا
مر کے جیے جی کے مرے حال ہمارا ہوا برا
دل کو دیکھو یہ ظلم دل ہر انداز پرانے مانگتا رہا
سوچ کے اک بات نکلی ہر بات کی اک بات نکلی
اب کیا کہیں کیا کیا نہ کہیں مسجد میں مہ خانے مانگتا رہا
ہم نہ ہوتے نہ آپ کے چرچے ہوتے ارشد
میری وجہ سے کون کون تجھے مانگتا رہا