روز اک نیا دن تو ضرور نکلتا ہے مگر یہ دل آگ غم میں جلتا ہے ہر لفظ پر ہماری گرفت ہوتی ہے وہ کچھ بھی بولے تو چلتا ہے نہ کر شکوہ کے درد تو ہوتا ہے میری جاں عشق میں سب چلتا ہے دل کا حال تو دل ہی جانتا ہے ساعی مگر نگاہوں سے بہت کچھ جھلکتا ہے