نکلے لب سے دعا اور دعا میں اثر ہو جائے
میں تیری اور تو میرا ہو جائے
کھلی ہے جو گلشن میں نئی کلی
دعا ہے کہ وہ بہار ہو جائے
آسمان سے برسا مینہ موسلا دھار
پھر بھی نہ جانے کیوں زمین پیاسی رہ جائے
پھول نگری میں پھول بھی اداس رہتے ہیں
جب کوئی بھنورا بے وفا ہو جائے
میرے دل میں کسی کی بھی یاد نہیں ہے سمائی
پھر کیوں طبیعت ہر پل اداس ہو جائے