مدت ہوی ہم ان سے ہم کلام نہیں ہوئے
پھر بھی ایک دوسرے سے لاتعلق نہیں ہوئے
محفل میں ان کی آج بھی ہمارا ذکر ہوتا ہے
نام لے کر ہمارا آج بھی ان کا مسکرانا ہوتا ہے
خاموشی سے گزر جاتے ہیں ہم
اگر راہ میں سامنا ہو جائے
مگر نگاہوں سے نگاہوں کا سلام ہوتا ہے
کیا ہوا جو ایک نہ ہو سکے ہم
عشق میں تعلق روح سے ہے
جسموں کا کہاں سوال ہوتا ہے
ہے وہ کسی اور کا مگر دل اب بھی میرا ہے
جب پیار سے دیکھتا ہے مجھے
تو اس بات کا احساس ہوتا ہے