پہنے والے حیران رہ جایا کرتے ہیں
جب وہ نگاہوں کا جام دیا کرتے ہیں
انکی قاتل نگاہوں کو ہم تو کیا
خود میخانے بھی سلام کیا کرتے ہیں
ساقی خود جام کیسے دے انھیں
وہ تو انکی نگاہ کا جام لیا کرتے ہیں
چھپاتے ہیں لوگ ان سے اپنا جگر ساعؔی
وہ وارِ نگاہ سے جگر چِیر دیا کرتے ہیں