نہیں کرتے

Poet: yasir khan By: yasir khan, Sibi

مٹی سے بنے گھروں کو گرایا نہیں کرتے
ہنستے ہوئے چہروں کو رلایا نہیں کرتے

مہندی لگے ہاتھوں کو چھپایا نہیں کرتے
ہوں جاہنے والوں کو ستایا نہیں کرتے

رہتا ہے خیال ہر پل ہی انکا دل کو
ہونہی تو وہ خوابوں میں آیا نہیں کرتے

چھا جاتا ہے خمار فقط انکو دیکھنے سے
پانی میں ہم شراب ملاہا نہیں کرتے

وہ شخص تو پھر بھی اپنا رہا ہے
ہم تو غیروں کو بھی بھلایا نہیں کرتے

ہم تو رکھتے ہیں کچھ بھرم انکا
ہر بات دل کی سبکو بتایا نہیں کرتے

Rate it:
Views: 466
05 Dec, 2013