کوئی شکوہ کوئی شکایت نہیں ہے
مجھے تم سے اب محبت نہیں ہے
نکلتا ہی نہیں اب بارش میں باہر
بھیگنے کی وہ عادت نہیں ہے
تو نہیں تو یہ خط بھی لے کے جا
مجھے انکی بھی ضرورت نہیں ہے
جو بھی ہے جتنی بھی ہے خود کی ہے
خیرات میں ملی یہ شہرت نہیں ہے
اب کی ہے تو نبھاؤ بھی اسکو تم
یہ محبت ہے کوئی مصیبت نہیں ہے