نہ جانے اس شخص کا انتظار کیوں ہے آج بھی سکون تو بہت ہے پر دل بے قرار کیوں ہے آج بھی اس نے ہمیں نفرت کے سوا دیا کچھ بھی نہیں ہمیں تمہاری نفرتوں سے پیار ہے آج بھی