نہ عدم نہ صداقت نہ ہی سرکش طبیعت رکھتے ہیں
سچ تو یہ کہ ہر روش سے ناواقفیت رکھتے ہیں
لوگ تو ملتے بھی ہیں خبر دھندہ کی طرح
بے تاثیری طور پر ہم تو فقط حقیقت رکھتے ہیں
اساس وہ جو دل کو بھی تسکین دے سکے
ورنہ کئی لوگ تو انا جیسی مصیبت رکھتے ہیں
یہاں معمول زمانے کے اکثر ذکر میں الجھ کر
ہم بھی کبھی کبھی تھوڑی مثالیت رکھتے ہیں
جنہوں کی سمت میں ہی دلکشی شامل ہو
وہ ہی خوش مزاج بڑی فوقیت رکھتے ہیں
تیری رنجشوں میں توُ تنہا نہ رہنا سنتوش
آؤ کہ ہم غم بانٹنے کی غنیمت رکھتے ہیں