نہ میرے بعد مرے انتظار میں رہنا
Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachiنہ میرے بعد مرے انتظار میں رہنا
بس اپنی مستی اور اپنے خمار میں رہنا
عجیب سوچ کا مالک ہے یار میرا بھی
قرار لے کے ہے کہتا قرار میں رہنا
تمام شہر سے پتھر اٹھاۓ نفرت کے
نہ راس آیا ہمیں شہر یار میں رہنا
تمام عمر جو قدموں کی خاک چومی ہے
مجھے یوں اچھا لگا ریگزار میں رہنا
جو آج پانی میں بچوں کو کھیلتے دیکھا
تو یاد آیا وہ موج بہار میں رہنا
ہیں آج وہ بھی تو مٹی کو اوڑھ کر سوۓ
جنہیں عذاب تھا گرد و غبار میں رہنا
کہ میرے پاس بچی ہے بس ایک خوداری
نہ مجھ سے چھین مرا اختیار میں رہنا
زمانہ جتنے بھی کرتا رہا ستم باقرؔ
نہ ہم نے چھوڑا وفا کے مدار میں رہنا
More Love / Romantic Poetry






