نہ پریشان سے اُداس رہا کرو
نہ رنج و الم کے پاس رہا کرو
سندر چشم میں اشکوں کا میلہ کیوں
میرے ہوتے ہوئے دل ترا اکیلا کیوں
کس غم نے ستایا میری جان کو
کس غم نے رُلایا میری جان کو
خدا کیلئے بولو ، بولو ، بولو جاناں
بھید اُداسیوں کے کھولو ، کھولو جاناں
مجھ سے تُو مُڑجھایا ہوا دیکھا نہیں جاتا
بس تری خاموشی کا ستم سہا نہیں جاتا
دل و جان تری میری امانت ہے دیکھو
تری مسکان میری ضرورت ہے دیکھو
پاس آؤ میری اور سینے سے لگ جاؤ
پھر نہالؔ کو اُداسیوں کا تُم قصہ سُناؤ