پیروں پر میرے
نرم گلابوں کے بسیرے رہیں
علی الصبح ٹھنڈے شفاف چمکتے موتی
میرے قدم چومیں
اک نئے احساس کی لہر
تن و من دوڑے
اس عمر کی شاہد پہلی کیفیت
سرکتی جائیں
گالوں سے چھو کر زلفوں سے گزر کر
لبوں کو دے کر خوشی
گاتی جائیں ہوائیں
وقت کی زنجیروں کو توڑ کر آیا ہے پاس
میری عمر کا
اک نیا احساس