اپسراؤں سے خدوخال کسے کہتے ہیں
تم سے ہی جانا کہ جمال کسے کہتے ہیں
ابھی کچھ دیر تیرے در کی زیارت کر لوں
لوٹ کر سوچوں گا ملال کسے کہتے ہیں
ترے لہجے کی ندرتوں سے یہی راز کھلا
لفظ ۔ ادراک اور خیال کسے کہتے ہیں
مرے سجدوں کی تمنا پہ تبصرہ نہ کرو
دیکھتے جاؤ بس کمال کسے کہتے ہیں
پوچھنا آئینے سے آنکھ ملا کر تو کبھی
یہ نظر ہے توبھلا جال کسے کہتے ہیں
کیا خبر انکو مسافت سے جو رہے ڈرتے
ہجر کیا چیز ہے ۔ وصال کسے کہتے ہیں
ایک تصویر سی سینے میں دبا رکھی ہے
درد کی اور بتا ڈھال کسے کہتے ہیں
اتنا معلوم ہے دل پر ہے بس تمہارا نقش
کیا خبر ۔ نامہء اعمال کسے کہتے ہیں
مری دنیا میں تو کہتے ہیں تری آرزو کو
ترے لفظوں میں نیا سال کسے کہتے ہیں