نیند

Poet: Muhammad Awais Dossi By: Muhammad Awais dossi, Lahore

جب بھی کچھ لکھنے بیٹھوں
سوچ کا ہر تانہ بانہ تم سے جا ملتا ہے
پھر ہم یہ تانے بانے ایک دوسرے سے جوڑتے ہیں
تمہاری شکل بناتے
اور مٹاتے ہیں
تانے بانے کے اس کھیل میں
تم چپکے سے پہلو میں آ بیٹھتی ہو
ہماری ساری سوچوں کی تنابیں
تھام کے اپنے ہاتھوں میں
بالوں کو سہلا تی ہو
سوچوں سے آزاد کر کے مجھ کو
میٹھی نیند سُلاتی ہو

Rate it:
Views: 806
05 Mar, 2019