حسن تیرا خشبوؤں میں
ڈوبا ہوا گلاب
عشق تیرا سمندروں میں
مچلتا ہوا شباب
کشکول لے کر تیرے
در پے سوالی آیا
صدقہ کر جوانی کا
جوبن کی دے خیرات
بالوں کا پھول تیری
نزاکت کا ہے کمال
آنکھوں سے چرا کے کاجل
اپنی نظر اتار
نینوں میں تیرے چاند کا
یہ کیسا روپ ہے
چمکتا ہوا ستارہ ہے
چہرے پہ اک نقاب
نین تارا تو ہے میری
کسی نیکی کا ثواب