واپس نہ اس جہاں میں آکر دکھا ئیں گے
Poet: Prof. Niamat Ali Murtazai By: Prof. Niamat Ali Murtazai, Karachiجانا ہی ٹھہرا ہے ،تو جا کر دکھائیں گے
واپس نہ اس جہاں میں آکر دکھا ئیں گے
ضبطِ زخم کا رکھنا آساں نہیں بُلبل
برعکس ہم چمن کے گل نہ کھلائیں گے
آواز میں ملاوٹ سود و زیاں کی ہے
ہم خامشی کے نغمے روح کو سنائیں گے
ہے آ گیا سلیقہ ہم کو فنا کا جو
ہم اپنا خود جنازہ ، خود ہی اٹھائیں گے
جب بار ہم بنیں گے دنیا کے کاندھے پر
آغوش میں لحد کی خود کو سلائیں گے
ہم دور خود سے جا کر تنہا ویرانے میں
بچھڑے ہوئے سمے کو واپس بلائیں گے
جب جاگنا حوادث کو کرنا ہے خود مدعو
سوئے ہوئے شعور کو ہم نہ جگائیں گے
اپنی چتا کی راکھ کس کام کی ہمارے
گنگائے وقت میں ہم جا کر بہائیں گے
دوزخ کی آگ بھی خائف تو ہو گی ان سے
جو نرگِ عشق میں یاں خود کو جلائیں گے
آنا کسی کو راس نہ لگنا مگر تو ایسی
فتنہ گری بہار کو وہ یوں سکھائیں گے
جو لطف جلنے میں ہے،رونے میں وہ کہاں
دل کی لگی ہوئی کو ہم نہ بجھائیں گے
قسمت سے مرتضائی ؔ ملتی ہے یہ انا
جو چاک ہے گریباں ہم نہ سلائیں گے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






