ورنہ تو لب پہ منتظر قصے ہزار تھے
Poet: Mohammad Sadiq Mushwani By: Mohammad Sadiq Mushwani, Quettaفقرے جو چند ادا کئے شاید ادھار تھے
ورنہ تو لب پہ منتظر قصے ہزار تھے
پھولوں کو چھولیا تو کئی خار چھب گئے
ایک دو نہیں رقیب میرے بے شمار تھے
اڑتے ہوئے طاہر کو جو دیکھا سمجھ گئے
اپنے کئیں پہ اس کے محو انتظار تھے
تنگ دست جو ہوئے تو پھر تنہائیاں ملیں
ورنہ تو ہر محفل میں بھی اپنے کچھ یار تھے
روٹھا تھا میں یونہی مگر وہ چھوڑ کر چلے
صادق خبر نہ تھی وہ اتنے بے قرار تھے
More Love / Romantic Poetry






