وصی شاہ کی صدا میں جوابِ محبت

Poet: رفعتِ حیات رفعی By: Riffat Hayat, Dammam

خواب کے جلتے دیوں سے جگمگا لیں تم کو
اپنی پلکوں کی پناہوں میں چھپا لیں تم کو

چاندنی رات کے ساگر سے نکالیں تم کو
اپنے دل کے لبِ دریا پہ بٹھا لیں تم کو

پھول کی طرح دعاؤں میں مہکا لیں تم کو
محبتوں کی کلیوں میں سجا لیں تم کو

روشنی بن کے اندھیروں میں اتر جاؤ تم
اپنی سانسوں کی کرن میں بھی چھپا لیں تم کو

خواب کی وادی میں اک خوشبو کی صورت بن کر
چاندنی رات کے لمحوں میں چھپا لیں تم کو

تم ہو اک ساز کی صورت مرے سینے کے قریب
دل کی دھڑکن کی صداؤں پہ بجا لیں تم کو

اب تو ہر سانس میں چاہت کی طلب بڑھتی ہے
اپنی دھڑکن کی مسافت میں بسا لیں تم کو

یوں تو لاکھوں ہی تمنائیں ہیں دل میں لیکن
زندگی بھر کی دعاؤں میں منا لیں تم کو

اب تو اک خواب سا لگتا ہے ملاقات کا لمحہ
وقت کے موڑ پہ اک دن کہیں پا لیں تم کو

کہتے ہیں وسّیؔ کہ چاہت میں فنا ہو جانا
رفعى کہتا ہے بقا بن کے نبھا لیں تم کو

وسّیؔ کے اشک محبت کا ہنر سمجھے ہیں
رفعى کہتا ہے ہنر سے بھی بڑھا لیں تم کو

وسّیؔ مانے کہ جدائی ہی محبت کی دلیل
رفعى کہتا ہے قریبی میں سجا لیں تم کو

کہتے ہیں وسّیؔ کہ بس عشق میں رونا کافی
رفعى کہتا ہے ہنستے ہوئے پا لیں تم کو

Rate it:
Views: 5
01 Oct, 2025
More Love / Romantic Poetry