لب پہ تیرے وہی وعدہ پرانا آیا
تجھ کو اب تک نہ کوئی تازہ بہانہ آیا
ایک وہ ہے کہ جسے یاد نہ میری آئی
ایک میں ہوں کہ جسے کچھ نہ بھلانا آیا
ڈھونڈا بے چین نگاہوں نے ہر وقت انہیں
دلِ بے تاب کو کچھ بھی نہ چھپانا آیا
ہم وہ سادہ ہیں کہ کوئی بھی نہ روٹھا ہم سے
گر کوئی روٹھا تو ہم کو نہ منانا آیا
وعدہ یار کبھی ایفا ہوا ہے یاسر
آج پھر یاد کوئی قصہ پرانا آیا