وفا اتنی سزا اتنی ذرا بھی کم نہیں ہوتی
بلانے کی صداؤں میں دعا بھی کم نہیں ہوتی
آستاں سے بچھڑ کے تیرے
پھر مہک ساتھ لے کے چلتے ہیں
جان اس طرح سے نکلتی ہے
دن تری آرزو میں کٹتے ہیں
ہیں اذیت بھری ملاقاتیں
خواب میں تم کو دیکھ لیتے ہیں
آج بھی تُجھ کو یاد کرتے ہیں
جب گلی سے تری گزرتے ہیں
آستاں سے بچھڑ کے تیرے
پھر مہک ساتھ لے کے چلتے ہیں
جان اس طرح سے نکلتی ہے
دن تری آرزو میں کٹتے ہیں
ہیں اذیت بھری ملاقاتیں
خواب میں تم کو دیکھ لیتے ہیں
حال دل کا یہ صرف اتنا ہے
مختصر رات دن تڑپتے ہیں