وفا پر ناز ہے

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, Quetta

اک وہ ترا انداز تھا، اک یہ ترا انداز ہے
شکوہ کبھی لب پر نہیں، اپنی وفا پر ناز ہے

ہونٹوں پہ تیرے رس بھرے نغمے مچلتے ہی رہے
دل میں اتر کر رہ گئی، کیسی تری آواز ہے

سنجیدہ ہو کر اس کے سرد و گرم سے کچھ سیکھ لے
کھلتا نہیں ہر ایک پر، جیون یہ ایسا راز ہے

پنچھی کوئی قیدی ترے قالب میں ہے کچھ دھیان کر
اک دن رہا ہو جائے گا، اونچی بہت پرواز ہے

جو اصل میں فنکار ہیں، وہ تو پسِ دیوار ہیں
آگے وہی ہیں جن میں کوئی سُر نہ کوئی ساز ہے

پہچان تم کو ہے اگر، کیسے برابر ہو گئے؟
جب اک طرف کرگس ہے یارو، اک طرف شہباز ہے

جا سے ہٹا حسرتؔ کوئی، سمجھو کہ دھوکہ تھا کھلا
پیچھے کبھی ہٹتا نہیں، یہ عشق کا اعجاز ہے
 

Rate it:
Views: 124
25 Mar, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL