وفا کیا صنم کرو گے
ستم با لائے ستم کرو گے
تمھیں ھمارا غم ہی کیا
یونہی پلکیں نم کرو گے
جب بھی لوٹا گھر کو میں
سر خوشی کا قلم کرو گے
جانو نہیں تم رسم الفت
دلبری کیا صنم کرو گے
دور ستم میں جو ھم پہ بیتی
وہ داستاں کیا رقم کرو گے
بجھ ھی نہ جائے چراغ ھستی
جو ھوائے ستم نہ کم کرو گے
ھے تنہا بہت دل حبیب
اب آباد اس کو تم کرو گے