نقیب نکہت ہر گلستاں ہو
مروت بار بحر بیکراں ہو
جواں ہے بس تمہارے دم سے محفل
وفور انبساط دوستاں ہو
محبت ڈھونڈتی ہے جسکا آنچل
وفا کا پرتوء رشک جہاں ہو
ترستا ہے کوئ نظر کرم کو
کسی کے دل میں مثل شادماں ہو
سحر آگیں ہے لہجہ گفتگو کا
میرے اوساں میں تم ہی گلفشاں ہو
مجھے تو بس یہی کہنا ہے طاہر
در یکتا ہو ،نعم ارمغاں ہو