Add Poetry

وگر نہ ہم رفیق سفر ہی تو تھے

Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Huston

منزل کی جستجو میں ہم بھٹکے مسافر ہی تو تھے
اک سد ہی تھی درمیاں وگرنہ ہم رفیق سفر ہی توتھے

اے اجنبی ہمسفر کیا وہ ملاقات تم بھول گۓ ؟
ستاروں کی سنگت میں کچھ دور ہم ساتھ چلےتھے

ہر سوطلسم چھا رہا تھا یوں لاج ہم کو آ رہی تھی
دور فلک پر شام و شب ہم آغوش ہو رہے تھے

یاد ہے وہ چاند کا شرمانا بد لیوں کی اوٹ سے
دور کہیں کچھ دیۓ جلےاور کچھ بجھے بھی تھے

رکا تھا کارواں شب بھر تاریک و خاموش فضا تھی
خوف تنہائ سے ہم سہمے کچھ جھجکے بھی تھے

سوکھے پتوں کی آہٹ پر یوں ہم لرزے بھی تھے
نیند سے بوجھل آنکھیں اورکچھ رت جگے بھی تھے

ما نا ہم اجنبی سہی تن کے سانولے پرمن کے اجلے
وہ سفر ہم بھولے نہیں گو تنہا ہم اور ہمسفر بھی تھے

آمد کرن سے ہوئی حوصلہ افزائی تو ہم یوں مسکراديۓ
پھر کبھی ملنے کی آس لیۓ سلامِ رُخصت ہوے تھے

بعدِ مدت اب ملے ہو تو منسوب کسی اور نام سے
یہ فریب ہی تو ہے گر کہوں ہم کبھی ملےہی نہ تھے

منزل کی جستجو میں ہم بھٹکے مسافر ہی تو تھے
اک سد ہی تھی درمیاں وگر نہ ہم رفیق سفرہی تو تھے

Rate it:
Views: 485
02 Dec, 2020
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets