Add Poetry

وہی تو رسم و رہ عاشقی نبھاتے ہیں

Poet: آفتاب غنی منعم By: Aftab Khan, Lahore

وہی تو رسم و رہ عاشقی نبھاتے ہیں
جو زخم کھا کے محبت میں مسکراتے ہیں

ہمارے دل میں ہے آلام کا جہاں آباد
اور اُس پہ لوگ ہمیں اپنے دُکھ سناتے ہیں

مسافرانِ عدم کارواں پہ کیا گُزری؟
ہم ایک ایسی کہانی تمھیں سناتے ہیں

اُسے ہماری محبت پہ رشک آتا ہے
یہاں پہ جس سے بھی ہم رسم و رہ بڑھاتے ہیں

یہ دُنیا راہ میں کانٹے بکھیر دیتی ہے
تمھاری سمت اگر ہم قدم اُٹھاتے ہیں

کسی نے ہجر کی راتوں کا ذکر چھیڑ دیا
ستارے سے مری پلکوں پہ جھلملاتے ہیں

ہمارے ملنے کو ہر گز سُبک سری نہ کہو
ادھر سے گُزرے تو سوچا کہ ملتے جاتے ہیں

تو خوش نصیب ہے منعم جو ان کو دیکھتا ہے
سو آئینے ترے قدموں پہ سر جھکاتے ہیں

Rate it:
Views: 405
22 Sep, 2018
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا؟
یہ اِضطراب، یہ شوقِ دَوام کس کا تھا؟
جو بے نَقاب ہوا خواب میں، بتایا نہیں،
یہ حُسن، یہ نگہِ خوش کَلام کس کا تھا؟
سَکوتِ شَب میں جو دِل کو جَلا گیا آخر،
چَراغ کون تھا، شُعلۂ خام کس کا تھا؟
تُمہارے بعد جو تَنہائی کا سَفر گُزرا،
ہر ایک موڑ پہ سایہ، سَلام کس کا تھا؟
جو لَب ہِلے نہ کبھی، اَشک بَن کے بَہتا رہا،
وہ غَم تُمہارا تھا یا میرا نام کس کا تھا؟
جو زَخم دے کے بھی چُپ تھا، وہ شَخص کیسا تھا؟
نہ پُوچھ مجھ سے، وُہی اِنتقام کس کا تھا؟
دھُواں تھا دِل میں، مَگر روشنی سی باقی تھی،
جَلا جو خواب، وُہی احتشام کس کا تھا؟
جو زِندگی کو بِکھرنے سے روک لیتا تھا،
وہ حَرف، وہ دُعا، وہ کَلام کس کا تھا؟
سُنے بغیر جو خاموش ہو گیا مظہرؔ،
وہ آخری سا دِل آشوب جام کس کا تھا؟
نَظر میں عَکس رہا، دِل میں چُپ سا طُوفاں تھا،
یہ بے قَراری، یہ وَجد و قیام کس کا تھا؟
جو دَستِ غیر سے خط بھی ملا تو حَیرت تھی،
بِکھرتے حَرف میں وہ اِحترام کس کا تھا؟
کہیں سے آئی صَدا، اور سَب لَرز سے گئے،
یہ کَیف، یہ اَثر، یہ پَیام کس کا تھا؟
تُمہیں جو کہتے ہیں مظہرؔ وَفا سے دُور ہوا،
بَتاؤ ان کو، وُہی تو غُلام کس کا تھا؟
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets