Add Poetry

وہی تو رسم و رہ عاشقی نبھاتے ہیں

Poet: آفتاب غنی منعم By: Aftab Khan, Lahore

وہی تو رسم و رہ عاشقی نبھاتے ہیں
جو زخم کھا کے محبت میں مسکراتے ہیں

ہمارے دل میں ہے آلام کا جہاں آباد
اور اُس پہ لوگ ہمیں اپنے دُکھ سناتے ہیں

مسافرانِ عدم کارواں پہ کیا گُزری؟
ہم ایک ایسی کہانی تمھیں سناتے ہیں

اُسے ہماری محبت پہ رشک آتا ہے
یہاں پہ جس سے بھی ہم رسم و رہ بڑھاتے ہیں

یہ دُنیا راہ میں کانٹے بکھیر دیتی ہے
تمھاری سمت اگر ہم قدم اُٹھاتے ہیں

کسی نے ہجر کی راتوں کا ذکر چھیڑ دیا
ستارے سے مری پلکوں پہ جھلملاتے ہیں

ہمارے ملنے کو ہر گز سُبک سری نہ کہو
ادھر سے گُزرے تو سوچا کہ ملتے جاتے ہیں

تو خوش نصیب ہے منعم جو ان کو دیکھتا ہے
سو آئینے ترے قدموں پہ سر جھکاتے ہیں

Rate it:
Views: 344
22 Sep, 2018
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets