وہ پھر سے باہوں میں ہو ایسا پل مانگتا ہوں
یا اے خدایا ! میں گزرا کل مانگتا ہوں
زندگی کی پہیلیوں میں الجھتا جا رہا ہوں ہر دن
میں مال و دولت نہیں پہیلیوں کا حل مانگتا ہوں
خدایا ! میں نے بھلا کونسی مانگی خدائی تجھ سے
میں تو اپنی ہی دعاؤں کا پھل مانگتا ہوں
اداس چہرہ ترا میری روح کو بے چین کرتا ہے
ہونٹوں کی ہنسی تری آنکھوں کا کاجل مانگتا ہوں
بنجر زمین ہے دل کی میری فصلِ اُنس سے
ذرخیزی ، سرسبزی ، برستا بادل مانگتا ہوں
الٰہی ! یا تو لیں میری یہ سراب زندگی
یا دے دو مجھے جو تجھ سے اول مانگتا ہوں
نہال لاکھوں دعاؤں میں اِک نام اُس کا
وہی خدایا ! تجھ سے صنم سراپا کومل مانگتا ہوں