وہ اپنے یا پرائے ہوں نہ بے رخی سے کام لو
یہ چھوٹی چھوٹی رنجشیں ہیں دل لگی سے کام لو
جدائیوں کے زخم دردِ زندگی نے بھر دیئے
اب آئینے سے کہہ دیا ہے دوستی سے کام لو
وہ دوستی تو خیر اب نصیبِ دشمناں ہوئی
یہ انتہائے عشق ہے تو عاشقی سے کام لو
یہ زندگی کے راستے ہیں گرد سے اٹے پڑے
یہ دور خلفشار ہے جی دل لگی سے کام لو
خوشی کا ایک لمحہ ساری زندگی پہ بھاری ہے
یہ ہجرتوں کا شہر ہے خوشی خوشی سے کام لو
تم دل کی سرزمین پہ نگاہوں سے پکار لو
جی پیار کے جہاں میں اب نہ سرکشی سے کام لو
بے تابیوں کی گونج نے تو وشمہ مجھ سے کہہ دیا
یہ درد ہے ، جدائی ہے تو عاجزی سے کام لو