وہ اچانک مرے سامنے آ گئے
میں بھی شرما گیا وہ بھی شرما گئے
عشق تو عشق ہے ہونا تھا ہو گیا
وہ ہمیں بھا گئے ہم انھیں بھا گئے
بس گئی پیار کی خوشبو ہر سانس میں
گلشن دل کچھ اس طرح مہکا گئے
عشق میں پنہاں ہیں کنی باریکیاں
آنکھوں ہی آنکھوں میں ساری سمجھا گئے
دیکھ کر ان کو پھر ٹیس اٹھنے لگی
زخم دل ہم تو سمجھے تھے مرجھا گئے
موقع شکوؤں گلوں کا نہ آنے دیا
باتوں باتوں میں پھر ہم کو بہلا گئے