سکوتِ شب ستاروں سے ہوا جب بات کرتی ہے
تمہاری یاد کی خوشبو مرے ہر سو بکھرتی ہے
وہ اک لڑکا جو میری ذات کا محور ہے مدت سے
مرے اندر کی لڑکی بھی اسی کے ساتھ رہتی ہے
کبھی دل میں محبت کے حسیں موسم نکھرتے ہیں
کبھی مجھ سے لپٹ کر زندگی بھی رقص کرتی ہے
ترے خواب اور خیالوں کی اگر محفل سجی ہو تو
کبھی گائے ترے نغمے ، کبھی بنتی سنورتی ہے
مجھے میری محبت پر بہت ہی مان ہے وشمہ
اسی کے نام سے اب زندگی کی سانس چلتی ہے