وہ اک پاگل سی لڑکی
سوچتی ہے مجھے
سمجھتی ہے مجھے
ستاتی ہے مجھے
رلاتی ہے مجھے
وہ اک پاگل سی لّڑکی
اداسی سے خوش ہوتی ہے وہ
غم کو جو پسند کرتی ہے وہ
نفسیاتی مریض لگتی ہے وہ
اپنے آپ سے الجھتی ہے وہ
وہ اک پاگل سی لڑکی
اپنے آپ ہی ڈر ڈر کر
ناخنوں کو دانتوں سے چباکر
الجھے بالوں کو کبھی سلجھاکر
میرا نام لکھ لکھ کر مٹا کر
یوں ہی الجھ کر پھر مسکرا مسکرا کر
وہ اک پاگل سی لڑکی
رو رو کر مجھے رلا کر
کہتی ہے مجھے چھوڑ دو
نظر انداز کردو
انسانیت کا رشتہ توڑ دو
وہ اک پاگل سی لڑکی
معلوم نہیں اسے زندگی کیا ہے
کبھی بھی کسی بھی وقت جو
ختم ہوجائے جو اچانک کہانی کیا ہے
خوشیاں سمیٹنے کا نام زندگی کیا ہے