وہ بات کہہ دو جسے آج تک نہ کہہ پائے
کہ بڑھ رہے ہیں جدائی کے اب گھنے سائے
کیا تھا میں نے تو اظہار اپنی چاہت کا
اشارہ تم سے نہ کوئی ملا محبت کا
رہے ہو آج تلک تم تو مجھ سے شرمائے
وہ بات کہہ دو جسے آج تک نہ کہہ پائے
تمھارے دل میں ہے کیا آج تک نہیں جانا
کبھی سنایا نہیں تم نے اپنا افسانہ
تم اجنبی ہی رہے اور قریب نہ آئے
وہ بات کہہ دو جسے آج تک نہ کہہ پائے
اگر ہے پیار تو پھر آج یہ بتا ڈالو
کہیں یہ وقت نہ ہاتھوں سے تم گنوا ڈالو
ملے گا کچھ نہ تمھیں بعد میں جو پچھتائے
وہ بات کہہ دو جسے آج تک نہ کہہ پائے
میں لوٹ جاؤں گا کل شام ہونے سے پہلے
کسی کے ساتھ ترا نام ہونے سے پہلے
بیاہ کر نہ تمھیں کل وہ ساتھ لے جائے
وہ بات کہہ دو جسے آج تک نہ کہہ پائے
وہ بات کہہ دو جسے آج تک نہ کہہ پائے
کہ بڑھ رہے ہیں جدائی کے اب گھنے سائے