میں جسے جانتا ہوں وہ تم نہیں ہو
میں جسے چاہتا ہوں وہ بھی نہیں ہو
سب سے نظر بچا کے جو ملنے آتا تھا
شاید کوئی اور ہی تھا، وہ تم نہیں ہو
میری راہ تکتا رہتا تھا جو کھڑکی کھول کر
چشم دید گواہ ہے کھڑکی، وہ تم نہیں ہو
میری ہر بات کو وہ جو سُر کا نام دیتا تھا
شاید میرا کوئی وہم ہی تھا، وہ تم نہیں ہو
جاوید جس کو چاہتا تھا پوجنے کی حد تک
اس کے دل کا وہ تارا تھا، پر وہ تم نہیں ہو