وہ تہمتیں نہ لگاتا تو اور کیا کرتا
Poet: عالم نظامی By: مصدق رفیق, Karachiوہ تہمتیں نہ لگاتا تو اور کیا کرتا
مرے ہنر نہ چھپاتا تو اور کیا کرتا
کھڑی تھیں ہر سو مظالم کی آندھیاں پھر میں
چراغ حق نہ جلاتا تو اور کیا کرتا
غریبی ساتھ مرا دے رہی تھی بچپن سے
نہ اس کا ساتھ نبھاتا تو اور کیا کرتا
میں چھالے ماں کی ہتھیلی پہ دیکھتا کیسے
کمانے شہر نہ آتا تو اور کیا کرتا
تمام بستی پریشاں تھی روشنی کے لئے
میں اپنا گھر نہ جلاتا تو اور کیا کرتا
سمجھ رہا تھا فرشتہ وہ خود کو اے عالمؔ
میں آئنہ نہ دکھاتا تو اور کیا کرتا
More Love / Romantic Poetry






