وہ جب سے غیر کی محفل میں آنے جانے لگے
Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachiوہ جب سے غیر کی محفل میں آنے جانے لگے
ہمارے دل میں کئ درد گھر بنانے لگے
تمہارا ہجر کیا کم تھا مرے جلانے کو
مری ہتھیلی پہ کیوں جگنو ٹمٹمانے لگے
میں اپنے درد کا کیا تذکرہ وہاں کرتا
کہ مجھسے ملتے ہی سب اپنے دکھ سنانے لگے
اے میرے دل نہ اسے یاد کر کے اتنا رو
کہ تجھ کو دیکھ کے ہر اک کو رحم آنے لگے
جو ساتھ غیر کے دیکھا انہیں تو دکھ یوں ہوا
بجھے بجھے سے جو تھے زخم سر اٹھانے لگے
انہیں تو مجھ سے بلا کی تھی کل تلک نفرت
وہ میری قبر پہ اب آنسو کیوں بہانے لگے
جو کل تلک مرے ٹکڑوں پہ پلتے تھے باقرؔ
وہ تنگ دست مجھے پا کے مسکرانے لگے
More Love / Romantic Poetry






