وہ جو خود پیروی عہد وفا کرتا تھا
مجھے ملتا تھا تو تلقین وفا کرتا تھا
اس کے دامن میں کوئی پھول نہیں میرے لئے
جو میری تنگی دامن کا گلہ کرتا تھا
آج جو اس کو بلایا تو وہ گم سم ہی رہا
دل دھڑکنے کی جو آواز سنا کرتا تھا
آج وہ میری ہر اک بات کے معنی پوچھے
جو میری سوچ کی تصویر لکھا کرتا تھا
اس کی دہلیز پہ صدیوں سے کھڑا ہوں
مجھے ملنے کے جو لمحے گنا کرتا تھا